عینک ہٹا دیں مچھلی کا سوپ آزمانے کے بعد

اگر آپ کی آنکھوں کا نمبر بڑھ گیا ہو۔ نظر کمزور ہو گئی ہو اس کیلیے سستا، بے ضرر اور نہایت کارآمد ٹوٹکا ہے مچھلی کا سر صاف کر کے ٹکڑے کر کے اور حسبِ معمول ہلکا مرچ مصالحہ ڈال کر اس کا سوپ بنا لیں یعنی شوربہ۔ ایک پیالی صبح ناشے کے بعد ہلکا نیم گرم پی لیں ۔

ہر تین دن کے بعد ایک پیالی پئیں چند دن چند ہفتے چند مہینے ایک صاحب نے صرف تین پیالیاں ہی پی تھیں تو ان کی عینک اتر گئی۔

بعض لوگ تھوڑاعرصہ استعمال کرنے کے بعد اس کے سو فیصد رزلٹ پاتے ہیں اس کے علاوہ یہ فالج ،لقوا ، لنگڑی کا درد ،اعصابی کمزوری٬ پٹھوں کی کمزوری کی قبل ازوقت بڑھاپا ،جوڑوں کا پرانا اور دیگر جسمانی درد اور اعصابی کھچاؤ اور یا داشت کی کمی اپنے لوگ جو جوانی یا بڑھاپے میں اپنی یادداشت بالکل کھو چکے ہوں ،ان سب کیلیے بہت مفید ہے۔
مچھلی کے گوشت میں مضر صحت کولیسٹرول نہیں ہوتا۔اس کا استعمال خون کو گاڑھا نہیں ہونے دیتا بلکہ کولیسٹرول کی مقدار کا توازن برقرار رہتا ہے-
مچھلی کے سوپ میں آئرن، کیلشیم اور وٹامن بی کی وافر مقدار پائی جاتی ہے۔ مچھلی کا استعمال بچوں میں نظام تنفس اور خون کی خرابیاں دور کرنے اور حافظہ کے لیے بھی بہتر قرار دیا جاتا ہے۔
مچھلی کے سوپ کا استعمال دل کو صحت مند بناتا ہے٬ مچھیل دماغ کو روشن کرتی ہے۔ حافظہ کو بہتر کرتی ہے اس کا با قاعدہ استعمال ذہنی تناؤ کو دور کرتا ہے۔
ہڈیاں مضبوط ہوتی ہیں جسم میں خون کی روانی میں بہتری آتی ہے مچھلی کے استعمال سے مختلف قسم کے سرطان سے لڑنے میں مدد ملتی ہے۔
مچھلی کا سوپ قوت باہ میں اضافہ کرتا ہے اور ذیابیطس کے مرض سے بچاتا ہے۔ اور ماہرین کا کہنا ہے کہ مچھلی میں سب سے زیا دہ طاقت اس کے سر میں پائی جاتی ہے۔ مچھلی کے سر کا سوپ اگر پیا جائے تو یہ آپ کے لیے فائدے مند ہے۔
اگر آپ گرمی کے موسم میں ناموافق محسوس کریں تو سردیوں میں استعمال کریں۔
مچھلی کا سوپ یا مچھلی کھانے کے بعد دودھ کے استعمال سے گریز کریں۔ ورنہ سفید دھبے پڑنے کا اندیشہ ہوتا ہے۔
مچھلی کا سوپ بلڈ سرکولیشن کو بہتر بناتا ہے اور مچھلی جسمانی دردوں کو دور کرنے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔

Reviews & Comments

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.